قطب شمالی و جنوبی پر تحقیق کرنے والے ایک ممتاز سائنسدان کے مطابق دس سال بعد قطب شمالی کے علاقے آرکٹک کے زیادہ تر حصوں میں ممکن ہے کہ موسم گرما کے دوران برف نہ ہو اور وہاں مچھلیوں کا شکار اور جہاز رانی کی جا سکے گی۔
یونیورسٹی آف کمیبرج کے پروفیسر ویڈہمس نے آرکٹک کی برف پر سنہ انیس سو ساٹھ سے تحقیق شروع کر رکھی ہے اور انہوں
نے لندن میں منعقدہ ایک تقریب میں آرکٹک میں کیے گئے سروے کے نتائج کے بارے میں آگاہ کیا۔
انہوں نے بتایا آرکٹک کے سروے کے دوران موسمی تغیرات ، درجہ حرارت میں تبدیلی، ہوا اور خاص طور پر برف کے بننے اور پگھلنے کے عمل کے جائزے سے جمع ہونے والی معلومات سے اس بات پر اتفاق کیا جا سکتا ہے کہ قطب شمالی کے علاقے آرکٹک میں آنے والے بیس سال کے اندر اندر موسم گرما میں برف نہیں ہو گی اور برف میں پگھلنے کے عمل میں تیزی کی وجہ سے ایسا پہلے دس سال میں بھی ممکن ہو سکتا ہے۔
موسم گرما میں برف پگھلنے کے بعد آرکٹک بھی ایک کھلے سمندر کی طرح ہو گا جس میں آپ جہاز رانی کر سکیں گے اور اسے آسانی سے عبور کر سکیں گے۔‘
انہوں نے بتایا کہ برف پگھلنے کے بعد علاقے میں تیز رفتار جہاز رانی، تیل اور گیس کے ذخائر تک آسان رسائی جیسے فوری فوائد حاصل ہونگے لیکن طویل المدتی نتائج میں دنیا کو درجۂ حرارت بڑھنے کا خطرہ، سمندروں کے رخ تبدیل ہونا اور سمندری پانی کے ترش ہونے کی وجہ سے ایکو سسٹم میں ہونے والی بعض نامعلوم تبدیلیاں شامل ہیں۔
پروفیسر کے ساتھ سروے میں شامل پین ہاڈو کے مطابق آرکٹک میں تیرنے والے برف کے ٹکڑوں کی موٹائی ایک اعشاریہ آٹھ میٹر تھی جو گزشتہ سال موسم سرما کے دوران برف کی موٹائی جتنی ہی تھی جن میں تیزی سے پگھلنے کی صلاحیت تھی۔
آرکٹک کے سروے کے لیے تحقیقاتی ٹیم نے اپنا سفر شمالی کینیڈا سے شروع کیا تھا اور اس دوران انہیں امید تھی کہ وہ اس علاقے سے گزریں گے جہاں کئی سالوں سے جمی ہوئی موٹی اور سخت برف ہوگی لیکن اس ٹیم کو سمندری چٹانوں کے درمیان تیرنے والی برف کی اوسطًا موٹائی صرف چار اعشارہ آٹھ میٹر ملی۔
محققین نے رواں سال کے شروع سے آرکٹک میں جمی برف کاجائزہ لینے کے لیے چار سو پینتیس کلومیٹر کا سفر کیا۔ اس مہم جوئی کے دوران ٹیم کو مختلف مسائل کا سامنا کر پڑا جس میں آلات کی خرابی، برف کی موٹائی کی جانچ کرنے والے ریڈار کا چند دنوں میں ہی خراب ہو جانا اور اس کے علاوہ برف نے نیچے پانی کی پیمائش کرنے والے آلے سے سرے سے کام ہی نہیں کیا تھا۔ آلات کی خرابی کی وجہ سے ٹیم کو ہاتھوں سے برف میں سوراخ کرنا پڑے جس میں کافی کامیابی بھی حاصل ہوئی لیکن ٹیم کو پہلےسے طے کردہ قطب شمالی تک جانے کا پروگرام منسوخ کرنا پڑا۔
برف پگلھنے کے بعد علاقے میں تیز رفتار جہاز رانی، تیل اور گیس کے ذخائر تک آسان رسائی جیسے فوری فوائد حاصل ہونگے۔لیکن طویل مدتی نتائج میں دنیا کو درجہ حرارت بڑھنے کا خطرہ، سمندروں کے رخ تبدیل ہونا اور سمندری پانی کے ترش ہونے کی وجہ سے ایکو سسٹم میں ہونے والی بعض نامعلوم تبدیلیوں رونما ہونگی۔
Comments